نوید اشرفی پارلیمنٹ کے گزشتہ سرمائی اجلاس میں تقریباً 12 نئے بل متعارف کیے گئے جن میں ووٹر آئی ڈی اور آدھار کارڈ کو مربوط کرنے کے لیے بھی ایک بل شامل تھا۔ اس بل کو 20 دسمبر کو لوک سبھا اور 21 دسمبر کو راجیہ میں منظور کیا گیا۔پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن نے اس بل کے خلاف احتجاج کیا اور اس بات پر سخت ناراضگی ظاہر کی کہ حکومت نے بغیر کسی عوامی مشاورت کے اس بل کو پارلیمنٹ میں متعارف کیا۔ اپوزیشن نے یہ الزام عائد کیا کہ حکومت کے یہ اقدامات متعدد ووٹروں کو رائے دہندگی کے حق سے محروم کر دیں گے۔ اپوزیشن کے مطابق یہ اقدامات شہریوں کے حقِ رازداری کی خلاف ورزی بھی کرتے ہیں۔ ایوان میں بحث کے دوران ترنمول کانگریس کے رکن ڈیریک او برائن کو اجلاس کے بقیہ ایام کی سرگرمیوں سے برخاست کر دیا گیا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اس بل کو عجلت میں منظوری حاصل ہوئی جبکہ اپوزیشن یہ مطالبہ کرتی رہی کہ مزید تنقیح کے لیے بل کو پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی کو بھیجا جائے۔ غور طلب ہے کہ اس بل کو انتخابی اصلاحات کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔